عظیم چیف جسٹس نے وزیراعظم کے چیف آف آرمی اسٹاف کی ایکسٹینشن پر سوموٹو ایکشن لے لیا؛ یہ ایکشن اس “بے چار گی” کے اظہار کے بعد لیا گیا کہ وزیراعظم نے “گاڈ فادر” ( چیف جسٹس کا ودیعت کردہ خطاب) کو ملک سے باہر جانے دیا تو عدلیہ کیا کرتی؟
کوئی ہمیں بھی بھرا سگریٹ دے دے تاکہ اس منطق کو حلق اور پیٹ میں نہیں تو سینے میں ہی اتار سکیں!!!
جنرل باجوہ آسانی سے اس “ٹیکنیکل پنگے” سے نکل آئے گا لیکن جنھوں نے “گندا” کرنا تھا کر لیا۔ قوی امکان ہے کہ اب وہ ایکسٹنشن نہیں لے گا۔
فروغ نسیم نے ایم کیو ایم کے مخصوص کاروائی اسٹائل میں استعفیٰ دیا ہے حالانکہ یہ کیس ایل ایل بی کا دوسرے سال کا طالبعلم بھی لڑ اور جیت سکتا ہے۔ اگر باجوہ رہ گیا تو ایم کیو ایم کا نیا سربراہ آپکے سامنے ہے۔
عمران خان کی نااہلی یہ نہیں کہ اسے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز نہیں پتا؛ کسی بھی وزیراعظم کو ہر بات پتا نہیں ہوتی؛ اسکی نااہلی یہ ہے کہ کوئی اہل پرنسپل سیکرٹری نہیں لگا سکا جو اسے پتا دے کہ کیا کام کیسے کرنا ہے۔ یہ نااہلی کا بدترین رتبہ ہے۔
فوج کے مخالفین باجوہ کے جانے پر لڈیاں ڈالیں گے لیکن انھیں نہیں پتا کہ اب یہ پاور ایک چیف سے “گروہ” میں منتقل ہوجائے گی؛ وہی گروہ جو اس پوری کاروائی کے پیچھے ہے۔
تیسری طاقت مجسم ہورہی ہے؛ سامنے بھی آ ہی جائے گی۔ تباہی کو انتہا پر پہنچنا ہوتا ہے، تعمیر اسکے بعد شروع ہوتی ہے۔
رہے نام الّلہ کا!!!
راؤ کامران کی ڈائری سے😜