باوثوق ذرائع کے مطابق بالی ووڈ ایک نئے اسکرپٹ پر کام کررہا ہے؛ فلم کا نام ہے “فینٹم ٹو”، ہیرو کا رول سیف علی خان کے بعد پر نزاکت اداؤں سے مزین کرن جوہر کریں گے اور اس فلم کا جو ڈائیلاگ سب سے مشہور ہوگا، وہ ہوگا، “گھس کر مروانا”!!! فلم کے اختتام پر پہلے کی طرح ہیرو واپس انڈیا بھی جائے گا، لیکن بڑی مشکل اور تکلیف کے ساتھ چلتا ہوا ایسے ہی جیسے گرفتار شدہ ونگ کمانڈر “ابھے نندن” مشکل سے چلتا آرہا ہے؛ ویسے جو آپ سوچ رہے تھے وہ بھی ٹھیک ہے ؛)
عمران خان کے الفاظ سنہری حروف میں لکھے جانے کے لائق ہیں کہ جنگ شروع کرنا ہمارے اختیار میں ہوتا ہے، ختم کرنا نہیں۔ لیکن یہ بھی طے ہے کہ جنگ کا جواب دینا ہمارے اختیار میں ہے۔ چند درختوں کا قتل عام وہ بھی رات کے اندھیرے میں کرنے والے جب دن کی روشنی میں آئے تو وہ تارے جو انھیں رات کو نہیں دکھے تھے، دن میں دکھا دئیے گئے؛ اور “گھس کے مروانے” کے لئے فوجی بھیجنے کا شوق پورا ہوگیا اور سشما راج کے بھی ہاتھ کھڑے ہو گئے۔
عمران نے کہا تھا کہ hopefully, sense will prevail جسے پنجابی میں کہتے ہیں کہ “بندے دے پتر بن کے رینا” لیکن لاتوں کے بھوت بھلا باتوں سے کہاں مانتے ہیں؛ اب تسلی بخش چھترول کے بعد “امن کی آشا” سے لیکر “امن کی نیہا ککڑ” گانے گائے گی اور جنگ بندی ہوگی۔ اور وہی بات جو ہر سمجھدار سیاستدان اور جنرل کہتا ہے کہ حل تو بات چیت سے ہی ہوگا۔ فوج پر اربوں ڈالر خرچ اسی لئے کئے جاتے ہیں کہ ہمیں کوئی اس قابل سمجھے کہ بیٹھ کر بات کی جائے ورنہ “چوہدری” کب کسی “کمّی” سے بیٹھ کر بات کرتا ہے۔
تعلیم کا فرق ہوتا ہے کہ ایک آکسفورڈ گریجویٹ کہہ رہا ہے کہ ثبوت دو ہم کاروائی کریں گے اور چائے والے کو تہذیب کی زبان سمجھ نہ آئے تو پھر اسکی ہی زبان میں جواب بنتا ہے؛ تعلیم کے بعد کردار کی بات آتی ہے، جیتنے کی عادت کی بات آتی ہے اور کھلاڑی سیریز بالی ووڈ میں تو اکشے کمار کی ہوسکتی ہے لیکن دنیا میں “ کھلاڑیوں کا کھلاڑی” کون ہے، یہ بتانے کی بھی ضرورت نہیں، دنیا جانتی ہے۔
گزشتہ کالم میں بھی یہی پیشین گوئی کی تھی کہ جنگ نہیں ہوگی اور اب بھی یہی ہے۔ یہ جھڑپیں دم اونچی رکھنے کے پرانے انڈین ٹوٹکے ہیں اور جوابی “چپیڑ” پر یہی دم ٹانگوں میں دبا لی جاتی ہے اور بھاگا جاتا ہے۔ اس اپوزیشن کو سلام جو تمام تر کرپشن کے باوجود حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگئی؛ ان سیکولرز کو سلام جو جنگ کو ناپسند کرنے کے باوجود، قوم کا حوصلہ بلند کر رہے ہیں؛ اپنے دوستوں کو سلام جو سوشل میڈیا پر پڑوسیوں کو “گھسیٹ” رہے ہیں۔ اس قوم کو سلام جس نے جھکنا نہیں سیکھا اور سب سے بڑھ کر پاک فوج کو سلام!!! کل جب جنرل غفور نے بیان دیا تھا کہ ہم سرپرائز دیں گے اسے سن کر کچھ ایسا لگا تھا
وقت آنے دے بتا دیں گے تجھے اے آسماں
ہم ابھی سے کیا بتائیں کیا ہمارے دل میں ہے
اور پھر آسمان نے دیکھا بھی اور گواہ بھی ہوا کہ اسکی آغوش سے دشمن کو نکال کر پٹخ دیا گیا!!!!
پاکستان زندہ باد
کالم نگار: راؤ کامران علی، ایم ڈی
ہر بدھ وار کو کالم لکھا جاتا ہے۔ اگر پسند آئے تو شئیر کریں۔ مزید کالم پڑھنے کے لئے اس پیج Tez Hay Nok e Qalam کو like کریں شُکریہ-